دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی آٹھ مارچ کو عالمی یوم خواتین منایا گیا جس میں مختلف ریلیاں نکالی گئیں ، سیمینار اور ورکشاپ منعقد کی گئیں جن کا مقصد خواتین کو درپیش مسائل اور ان کے حل پر روشنی ڈالنا تھا ۔۔۔ نجی اداروں کے علاوہ سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی اسی نوعیت کی تقریبات کا اہتمما م کیا گیا ۔ جماعت اسلامی کے خواتین ونگ کی جانب سے ملک بھر ورکشاپ ، کانفرنس اور ریلیاں نکالی گئیں ۔ ریلیوں میں خواتین نے جو پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ان پر حقیقی مسائل اور مطالبات درج تھے جن میں وراثت کا حق ، معاشی تحفظ اور اسی طرح کے بنیادی مطالبات شامل تھے جو آئین اور قانون کا حصہ تو ہیں لیکن اس پر پوری طرح عملدرآمد نہیں ہو رہا
قرآن سے شادی اور کاروکاری جیسی ظالمانہ رسوم کے اختتام کا بھی مطالبہ کیا گیا
پلے کارڈز اٹھائے طالبات اور دیگر خواتین نے تعلیم اور عورت کی عزت پر خاص طور سے زور دیا
خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے ہی پشاور میڈیکل کالج کے آڈیٹوریم میں ویمن کمیشن کے زیر انتظام عورت کا کردار اور اکیسویں صدی کی بااختیار عورت کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا گیا۔ اس سیمینار میں اکیسویں صدی میں عورت کو درپیش چیلنجز پر ایک مزاکرہ بھی ہوا
خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ہونے والے یہ سیمینار اور واک صرف ایک دن کے لیے نہیں ہیں بلکہ جماعت اسلامی کے خواتین ونگ کا کہنا ہے کہ وہ ان بنیادی مطالبات کے لیے ہمہ وقت کام کرنے پر یقین رکھتے ہیں ۔۔۔
Leave a comment